پاکستانتازہ ترین

پی آئی اے نجکاری کا فیصلہ اجلاس کی اندرونی کہانی

پاکستان قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا فیصلہ ہوتے ہی بینکوں نے پی آئی اے کے لیے 18 ارب روپے کا قرضہ فوری منظور کر لیا ہے۔

پی آئی اے نے دو بینکوں کے قرضے  کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن پی آئی اے کے بارے میں کوئی حکومتی فیصلہ سامنے نہ آنے کی وجہ بینک قرضہ دینے کا فیصلہ نہیں کر پا رہے تھی ۔

پی آئی اے انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ نجی شعبہ کا بینک ( عسکری بینک ) پی آئی اے کو آج 5 ارب روپے کا قلیل المدت قرضہ فوری طور پر دے گا 7 سے 10 دن کے لیے دیے گئے اس قرض سے پی آئی اے کی انتہائی ضروری ادائیگیاں کی جائیں گی۔

اس کے علاوہ نیشنل بینک نے بھی پی آئی اے کے لیے 13 ارب روپے کا قرضہ منظور کر لیا ہے، نیشنل بینک کا قرضہ ورکنگ کیپیٹل ہوگا جس کی مدت 6 ماہ سے  12 ماہ تک ہو گی۔

پی آئی اے کی اعلیٰ انتظامیہ کے افسر کا بتانا ہے کہ قرض کی رقم اکاؤنٹ میں منتقل ہوتے ہی آج شام سے پی آئی اے کا آپریشن معمول پر آنا شروع ہو جائے گا اور گراؤنڈ ہوئے پی آئی اے کے 2 بوئینگ 777 طیارے شام تک پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل ہو جائیں گے۔

حکام کا بتانا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا اقدام جو منتخب وزراءاعظم نہ کر سکے وہ نگران وزیر اعظم نے کر دیا ہے۔

نگران وزیراعظم کے زیر صدارت گزشتہ روز ہوئے اجلاس میں پی آئی اے کے سی ای او کے علاوہ وزیر نجکاری، وزیر خزانہ اور وزیر شہری ہوا بازی سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اہم فیصلے کی گئے۔

اجلاس میں وزیر نجکاری فواد حسن فواد کے دلائل کے بعد وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نجکاری کا عمل مکمل ہونے تک پی آئی اے کو آپریشنل رکھا جائے گا یعنی پی آئی اے کی پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔

پی آئی اے کو آپریشنل رکھنے سے حکومت کو امید ہے کہ اچھے خریدار مل سکیں گے۔

نجکاری کی تکمیل تک پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن کو جاری رکھنے پر کتنا خرچ آئے گا اس کے جائزے کے لیے فواد حسن فواد کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے جو وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی، یہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ حکومت پی آئی اے کو کتنا فنڈ فراہم کرے۔

وزیر نجکاری فواد حسن فواد کو قومی ایئرلائن کی نجکاری کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

نگران وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد فوری طور پر نجکاری کمیشن کی ویب سائٹ پر پی آئی اے کو نجکاری کے لیے پیش سرکاری اداروں کی ایکٹو لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button