
این ایل سی سینٹرل ایشیاء 14 دن میں فریٹ پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے، ڈی جی میجر جنرل فرخ شہزاد
این ایل سی کا سینٹرل ایشیائی روٹ پر آپریٹ کرنے سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا، نائب سرپرست اعلیٰ ، زبیر چھایا،چیئرمین قائمہ کمیٹی فواد شیخ
کراچی( ) ڈائریکٹر جنرل نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) میجر جنرل فرخ شہزاد راؤ کا کہنا ہے کہ این ایل سی کی توجہ سینٹرل ایشیاء، روس، چین اور تاشقند بذریعہ سڑک تجارت کے فروغ پر ہے، پاکستانی مصنوعات کی بہت مانگ ہے۔ تاشقند 2 مہینے میں پہنچنے والے سامان کو 14 دن میں پہنچا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے پر صنعتکاروں سے خطاب میں کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر فراز الرحمان، نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فواد شیخ، سابق صدر شیخ فضل جلیل ، راشد احمد صدیقی، سید فرخ مظہر سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار و ممبران شریک تھے۔ ڈی جی ، این ایل سی میجر جنرل فرخ شہزاد راؤ نے مزید کہا کہ این ایل سی پاکستان کا سب سے بڑا لاجسٹک ادارہ ہے، جبکہ پاکستان میں مواصلات کا نظام سڑکوں کی تعمیر میں این ایل سی کے انجینئرز پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایل سی بزنس کمیونٹی کیلئے موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات چین، روس اور خاص طور پر تاشقند تک پہنچائیں۔ اس سلسلے میں این ایل سی کاٹی کے صنعتکاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کاٹی کے نائب صدر مسلم محمدی کو این ایل سی اور صنعتکاروں کے درمیان فوکل پرسن مقرر کردیا۔ میجر جنرل فرخ شہزاد راؤ نے مزید کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 7 کمپنیاں انٹرنیشنل روٹ پر کام کررہی ہیں جو بہت کم ہے، تاہم سیالکوٹ سے کازکستان 16 دن میں سامان پہنچا رہے ہیں جو 2 ماہ میں جاتا تھا۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی سینٹرل ایشیاء تک رسائی مشکل تھی تاہم بینکنگ چینل نہ ہونے کے باعث روس اور تاشقند سے تجارت میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستانی مصنوعات اسمگل ہوکر بیرون ملک اور تاشقند کی مارکیٹ پہنچ جاتی ہیں جس کا فائدہ پاکستان کو نہیں ہو رہا ۔ انہوں نے کہا کہ این ایل سی کی جانب سے تجارت کے فروغ پر توجہ دینا خوش آئند ہے۔ فراز الرحمان نے کہا کہ سینٹرل ایشیاء ، روس ، چین اور تاشقند پاکستانی مصنوعات کا 14 دن میں پہنچنا ممکن ہونے سے پاکستانی مصنوعات کی سینٹرل ایشیاء تک رسائی بڑھے گی جس سے نہ صرف ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کو خطیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری طور پر روس اور دیگر وسط ایشیائی ممالک سے بینکنگ چینل کھولے جائیں تاکہ ایکسپورٹر با آسانی بذریعہ بینک اپنا پیسہ پاکستان لا سکیں۔ صدر کاٹی فراز الرحمان نے کہا کہ این ایل سی کی جانب سے سی ایس آر کیلئے بھی فنڈز مختص ہوتا ہے جس سے مشترکہ طور پر کورنگی صنعتی علاقے میں ترقیاتی کام بھی ممکن ہیں۔ کاٹی کے نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ این ایل سی کو جدید ٹیکنالوجی کی لاجسٹکس اور انجینئرنگ کے ساتھ تعمیراتی ادارے کے طور پر دیکھ کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ این ایل سی نے جس روٹ پر لاجسٹکس کا بیڑہ اٹھایا ہے اس پر پہلے مافیا کا قبضہ تھا، اور تمام آمدنی بیرون ملک اسمگل ہور ہی تھی تاہم این ایل سی کے آنے کے بعد اس کا براہ راست فائدہ پاکستانی معیشت کو پہنچے گا جو بہت خوش آئند ہے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ این ایل سی کے اشتراک سے کام کرنا باعث فخر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی اپنے ممبران کو این ایل سی کی کارکردگی سے آگاہ کرے گی اور انہیں بتائے گی کہ این ایل سی نیشنل کمپنی سے ایک بین الاقوامی ادارہ بننے جارہی ہے جس کیلئے بزنس کمیونٹی اپنا ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ اتنے مواقع موجود ہیں کہ اگر بزنس کمیونٹی اور این ایل سی مل جائیں تو ادارے کے ٹرک بھی کم پڑجائیں گے ۔ اس موقع پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین فواد شیخ نے کہا کہ لاجسٹکس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتیں این ایل سی کی سروسز سے کس طرح استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ این ایل سی سے زیادہ تر بین الاقوامی کمپنیاں اور بڑے ادارے جن کی تجارت کا حجم بہت وسیع ہے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر این ایل سی چھوٹے صنعتکاروں کو بھی خدمات فراہم کرے تو اس سے تجارت کو بہت فائدہ پہنچے گا۔